google.com, pub-2607375308869963, DIRECT, f08c47fec0942fa0 Urdu poetry in urdu text by different poets :

Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Urdu poetry in urdu text by different poets :

 

Urdu poetry in urdu text:

اعترافِ محبت

جانے کب تک تیری تصویر نگاہوں میں رہی

ہوگئی رات ترے عکس کو تکتے تکتے

میں نے پھر تیرے تصور کے کسی لمہے میں

تیری تصویر پہ لب رکھ دیئے آہستہ سے

پروین شاکر

میں جب بھی چاہوں اسے چھو کے دیکھ سکتی ہوں

مگر وہ شخص کہ لگتا ہے اب بھی خواب ایسا!

پروین شاکر

سنتے ہیں قیمت تمھاری لگ رہی ہے آج کل

اب سے اچھے دام کس کے ہیں یہ بتلانا ہمیں

تاکہ اس خوش بخت تاجر کو مبارکباد دیں

اور اس کے بعد دل کو بھی سمجھانا ہے ہمیں

پروین شاکر

ٹوتی ہے میری نیند مگر تم کو اس سے کیا

بجتے رہیں ہواؤں سے در ،تم کو اس سے کیا

تم موج موج مثلِ صبا گھومتے رہو

کٹ جائیں میری سوچ کے پر تمہیں اس سے کیا

اوروں کا ہاتھ تھامو انہیں راستہ دکھاؤ

میں بھول جاؤں اپنا ہی گھر تمہیں اس سے کیا

لے جائیں مجھ کو مالِ غنیمت کے ساتھ عدد

تم نے تو ڈال دی ہے سپر ،تم کو اس سے کیا

تم نے تو تھک کے دشت میں خیمے لگا دیئے

تنہا کٹے کسی کا سفر تمہیں اس سے کیا

پروین شاکر

چاند نکلے کسی جانب تیری زیبائی کا

رنگ بدلےکسی صورت شب تنہا ئی کا

دولت لب سے بدلے کسی صورت شب تنہائی کا

دولت لب سے پھر اے خسرو شیریں دہناں

آج ارزوں ہو کوئی حرف شناسائی کا

گرمی رشک سے ہر انجمن گل بدناں

تزکرہ چھیڑے تری پیرہن آرائی کا

صحن گلشن میں کبھی اے شہ شمشاں قداں

پھر نظر آئے سلیقہ تری رعنائی کا

ایک بار اور مسیحائے دل دل زدگاں

کوئی وعدہ کوئی اقرار مسیحائی کا

دیدہ و دل کو سنبھالو ک سرِ شام فراق

سازو سامان بہم پہنچا ہے رسوائی کا

اگست 1968فیض اھمد فیض

٭٭٭٭٭

کب تک دل کی خیر منائیں،کب تک رہ دکھلاؤ گے

کب تک چین کی مہلت دو گے کب تک یاد نہ آؤ گے

بیتا دید امید کا موس ،خاک اڑتی ہے آنکھوں میں

کب بھیجو گے درد کا بادل،کب برکھا برساؤ گے

عہدِ وفا یا ترکِ محبت ،جو چاہو سو آپ کرو

اپنے بس کی بات ہی کیا ،ہم سے کیا منواؤ گے

کس نے وصل کا سورج دیکھا ،کس پر ہجر کی رات ڈھلی

گیسؤں والے کون تھے،کیا تھے ان کو کیا جتلاؤ گے

فیض دلوں کے بھاگ میں ہے،گھر بھرنا بھی لٹ جانا بھی

تم اس حسن کے لطف وکرم پر کتنے دن اتراؤ گے

اکتوبر 1968

فیض احمد فیض

بالیں پہ کہیں رات ڈھل رہی ہے

یا شمع پگھل رہی ہے

پہلو میں کوئی چیز جل رہی ہے

تم ہو کہ میری جاں نکل رہی ہے

مئی جون 1970

٭٭٭٭

اس نے جب بولنا نہ سیکھا تھا

اس کی ہر بات میں سمجھتی تھی

اب وہ شاعر بنا ہے نام خدا

لیکن افسوس کوئی بات اس کی

میرے پلے ذرا نہیں پڑتی

٭٭٭٭٭٭

Urdu poetry in urdu text by different poets :
Urdu poetry in urdu text by different poets :Urdu poetry in urdu text by different poets :

 

 

Post a Comment

0 Comments