John elia poetry in urdu:
اے کوئے یار تیرے زمانے گزر گئے
جو اپنے گھر سے آئے تھے وہ اپنے گھر گئے
اب کون زخم و زہر سے رکھے گا سلسلہ
جینے کی اب ہوس ہے ہمیں ہم تو مر گئے
اب کیا کہوں کہ سارا محلہ ہے شرمشار
میں ہوں عزاب میں کہ مرے زخم بھر گئے
ہم نے بھی زندگی کو تماشا بنا دیا
اس سے گزر گئے کبھی خود سے گزر گئے
تھا رن بھی زندگی کا عجب طرفہ ماجرا
یعنی اٹھے تو پاؤں مگر جون سر گئے
Jaun elia poetryin urdu 2021:
کسی سے کوئی خفا بھی نہیں رہا اب تو
گلہ کرو کہ گلہ بھی نہیں رہا اب تو
وہ کاہشیں ہیں کہ عیشِ جنوں تو کیا یعنی
غرورِ ذہنِ رسا بھی نہیں رہا اب تو
شکستِ ذات کا اقرار اور کیا ہوگا
کہ ادعائے وفا بھی نہیں رہا اب تو
چُنے ہوئے ہیں لبوں پر ترے ہزار جواب
شکایتوں کا مزہ بھی نہیں رہا اب تو
ہوں مبتلائے یقین میری مشکلیں مت پوچھو
گمان عقدہ کشا بھی نہیں رہا اب تو
مرے وجود کا اب کیا سوال ہے یعنی
میں اپنے حق میں برا بھی نہیں رہا اب تو
یہی عطیہ صبحِ شبِ وصال ہے کیا
کہ سحرِ نا زو ادا بھی نہیں رہا
یقین کر جو تری آرزو میں تھا پہلے
وہ لطف ترے سوا بھی ہیں رہا اب تو
وی سکھ وہاں کہ خدا کی ہیں بخششیں کیا کیا
یہاں یہ دکھ کے خدا بھی نہیں رہا اب تو
John elia poetry in urdu:
0 Comments