Urdu poetry
by zeena latest selection:
اے خدا جو بھی مجھے پندِ شکیبائی دے
اس کی آنکھوں کو مرے زخم کی گہرائی دے
تیرے لوگوں سے گلہ
ہے مرے آئینوں کو
ان کو پتھر نہیں دیتا ہے
تو بینائی دے
جس کے ایما پہ
کیا ترکِ تعلق
سب سے
اب وہی شخص مجھے تعنہِ تنہائی دے
یہ دہن زخم کی صورت ہے مرے چہرے پر
یا مرے زخم کو بھر
یا مجھے گویائی دے
اتنا بے صرفہ نہ جائے
میرے گھر کا جلنا
چشمِ گریاں نہ سہی چشمِ تماشائی
دے
جن کو پیراہنِ
توقیر و شرف بخشا ہے
وہ برہنہ ہیں انہیں خلعتِ رسوائی دے
کیا خبر تجھ کو کہ کس وضع کا بسمل ہے فراز
وہ تو قاتل کو
بھی الزامِ مسیحائی دے
٭٭٭٭٭٭٭٭
Urdu poetry by zeena latest selection:
0 Comments