Urdu poetry ghazal Ahmad faraz :
برسوں کے بعد دیکھا اک شخص دلربا سا
اب ذہن میں نہیں ہے
پر نام تھا بھلا سا
ابرو کھچے کھچے سے آنکھیں جھکی جھکی سی
باتیں رُکی رُکی سی
لہجہ تھکا تھکا سا
الفاظ تھے کہ جگنو
آواز کے سفر میں
بن جائے
جنگلوں میں جس طرح راستا سا
خوابوں میں خواب اُس کے یادوں میں یاد اُسکی
نیندوں میں گھل گیا ہو جیسے کہ رژجگا سا
پہلے ہی لوگ آئے کتنے ہی زندگی میں
وہ ہر طرح سے
لیکن اوروں سے تھا جدا سا
اگلی محبتوں نے وہ نامرادیاں دی
تازہ رفاقتوں
سے دل تھا ڈرا ڈرا سا
کچھ یہ کہ مدتوں
سے ہم بھی نہیں تھے روئے
کچھ زہر میں بجھا تھا احباب کا دلاسا
پھر یوں ہوا کے
ساون آنکھوں میں آبسے تھے
پھر یوں ہوا کہ
دل
میں تھا آبلہ سا
اب سچ کہیں تو
یارو ہم کو خبر نہیں تھی
بن جائے گا
قیامت اک واقعہ
ذرا
سا
تیور تھے بے رخی کے انداز دوستی کے
وہ اجنبی تھا لیکن لگتا تھا آشنا سا
ہم دشت تھے
کہ دریا ہم
زہر تھے کہ امرت
ناحق تھا زعم ہم کو جب وہ نہیں تھا
پیا سا
ہم نے بھی اس کو دیکھا کل شام اتفاقا
اپنا بھی حال ہے اب لوگو فراز کا سا
احمد فراز
Urdu poetry ghazal ,shayri Ahmad faraz Urdu poetry ghazal ,shayri Ahmad faraz |
0 Comments